ek shakhs ne poochha bhookh kya hai
Bhookh kya hai
ایک شخص نے درویش سے پوچھا بابا عشق کیا ہوتا ہے ؟
درویش نے اس شخص کو غور سے دیکھا اور دھیمے لہجے میں پوچھا یہ بتاو بھوک کیا ہوتی ہے؟
وہ شخص لاجواب ہو کر درویش کا منہ دیکھنے لگا پھر
درویش نے کہا :
جسے کبھی بھوک لگی ہی نہ ہواسے کوئی کیسے سمجھا جا سکتا ہے کہ بھوک کیا ہے ؟ اور جسے لگتی ہے اسے کسی سے پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں رہتی کہ بھوک کیا ہے اس کا تو اندر بھوک بھوک کا ورد کرتا ہے...!
اتنا کہہ کر درویش گہری سوچ میں ڈوب گیا پھر آئستہ سے بولا بابو بھوک نہ ہو تو کھانا بھی بوجھ بن جاتا ہے اسی طرح عشق نہ ہو تو ایمان بھی بوجھ بن جاتا ہے اور انسان پہلی فرصت میں اس سے جان چھڑا لیتا ہے
اللّه تعالی اور اس کے پیارے محبوب کریم صلی اللّه علیہ وآلہ وسلم سے محبت نہ ہو تو فرائض اور سنتیں ایک بوجھ بن جاتے ہیں جن سے آگ کے ڈر کی وجہ سے ہی انسان عہدہ برآ ہوتا ہے جب کسی سے محبت ہو تو پھر اس کا نام سن کر جو راحت دل میں پیدا ہوتی ہے اس کا نام سکون قلب ہے
" الا بذکر اللّه تطمئن القلوب کا یہ مطلب ہے "
اور لوگ اللّه اللّه اللّه کا ورد کر کے اس میں سے سکون نکالنا چاھتے ہیں کیا مجازی محبت میں محبوب کے تذکرے سے آپ کو سکون نہیں ملتا ؟ وہ کہاں سے آتا ہے ؟
اسی کنوئیں سے اللّه والا سکون بھی ملتا ہے مگر شرط پیار کی ہے اور جب پیار ہو جائے اور وہ اصلی والا پیار ہو تو محبوب کے رستے کی تکلیفیں بھی سکون دیتی ہیں گِلے پیدا نہیں کرتیں...!
انسان عقل کی تخلیق نہیں عشق کی تخلیق ہے...!
خاک پائے مرشد کامل
دیوانہ یوسفی
Comments
Post a Comment